معیار
- Anam
- Jul 14, 2022
- 1 min read
ہماری سوچ بھی ہمارے معیار کی طرح ہوتی ہےجتنا بلند معیاراتنی ہی بلند سوچ۔ لیکن کبھی کبھار زندگی کچھ ایسے موڑ لیتی ہے جو ہمارے معیار کے حساب سے نہیں ہوتے اور ہم انہیں قبول نہیں کر پاتے ہمیں اپنے سٹینڈرڈ سے نیچے آنے میں بہت محنت کرنی پڑتی ہے بہت وقت لگتا ہے اور بہت اذیت بھی سہنی پڑتی ہے ہمارا معیار دیوار میں لگے ایک ایسے کیل کی طرح ہے جو دیوار میں اس حد تک گھس گیا ہے کہ اس کا باہر نکلنا ناممکن حد تک مشکل ہے لیکن ہم کوشش کرکے اس کو باہر نکال سکتے ہیں، ہاں البتہ وہ اپنا نشان اور سوراخ چھوڑ جائے گا مگر ہم اس نشان کو مٹا سکتے ہیں۔پر اگر ہم یہ مان کر بیٹھ جائیں کہ وہ کیل اتنا اندر گھس چکا ہے کہ اب باہر نہیں نکل سکتا تو اس دنیا کی کوئی طاقت اس کو باہر نہیں نکال سکتی ۔
اور پھر وہ کیل پوری زندگی اسی دیوار میں رہ جائے گا، پھر اس پر پر جتنی مرضی تہ لگائیں جتنے مرضی پینٹ لگائیں اس کا نشان ہمیشہ کے لیے رہ جائے گا اور ساری زندگی اس دیوار کو تکلیف دیتا رہے گا اس لیے اپنے معیار سے ذرا نیچے آنے کی کوشش کریں کیونکہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں ہے ، اس میں سب پہلے سے لکھا گیا ہے اور ہمیں اسی کو جینا ہے اگر ہم اس کے خلاف جانے کی کوشش کریں گے تو خود کو ہی اذیت دیں گے۔
اسلیے کوشش کریں کہ اپنے بلند معیار کی وجہ سے خود کو اذیت نا دیں۔
Comments